کیا ترقی کو اتنی بڑی قیمت ادا کر کے لانا لازمی ہے؟

شروع میں زبردستی گھر خالی کروائے جانے پر بہت شور مچا لیکن پچھلے کچھ عرصے سے یہ بہت خاموشی سے ہو رہا ہے- بغیر میڈیا کی توجہ حاصل کیے

– 21 مارچ کو غریب آباد میں 70 گھروں کو خالی کرنے کے نوٹس موصول ہوئے- غریب آباد کراچی شہر کے دل میں واقع ہے، آئی آئی چندریگر روڈ سے کچھ ہی فاصلے پر- یہ ان 28 علاقوں میں سے ہے جن کو گرائے جانے کا خدشہ ہے- یہ محلے خالی کروائے جا رہے ہیں-

کیونکہ یہاں سے کراچی کی سرکولر ریلوے کی لائن گزاری جانی ہے- یہ سرکولر ریلوے اب چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں سے ایک ہے- کراچی جیسے بڑے شہر کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ انتہائی ضروری ہے- لیکن کیا ترقی کو اتنی بڑی قیمت ادا کر کے لانا لازمی ہے؟

یہاں چار چار نسلوں سے خاندان آباد ہیں- باہر سے دیکھنے والوں کے لئے شاید یہ ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹیں ہوں- مگر ان گھروں کے مکینوں کے لئے یہ ایک پوری تاریخ ہے- ماضی میں پاکستان ریلوے، جو اب ان سے یہ مکانات خالی کروا رہی ہے – ان گھروں کا کرایہ وصول کرتی رہی ہے- انتخابات میں سیاستدان یہاں ووٹ مانگنے آتے تھے- کیا یہ مکین تب غیر قانونی نہیں تھے؟

اور اب جب اس زمین کی ضرورت پڑ گئی ہے- تو ان کے گھر اور ان کی زندگی کی ایک مکمل تاریخ غیر قانونی بن گئی؟ یہ ’غیر قانونیت‘ سچ کا محض ایک رخ ہے- بلکہ دراصل یہ طاقتوروں کا قوانین کو اپنے حق میں استعمال کرنے کا ایک ذریعہ ہے-

Leave a Reply